(ایجنسیز)
ایران نے ہولو کاسٹ کے بارے میں اپنے دیرینہ موقف کو تبدیل کر تے ہوئے جنگ عظیم دوم کے دوران نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کی قتل و غارت کو عملا تسلیم کر لیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہونے چاہییں۔
اس امر کا اظہار ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے میونخ میں بین الاقوامی سلامتی کے مو ضوع پر ہونے والی کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا گیا ہے۔ مبصرین نے اس واضح تبدیلی کو پچھلے سال ماہ جون میں ڈاکٹر روحانی کے صدر منتخب ہونے کے بعد پالیسی کی تبدیلیوں کا حصہ قرار دیا ہے۔
جواد ظریف نے اپنی تقریر میں کہا '' ہم قطعی طور پر یہودیوں کے خلاف ہیں اور نہ ہی کسی سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔'' تاہم انہوں نے دو ٹوک کہا '' اسرائیل ساٹھ برسوں سے فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہا
ہے۔''
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ''جنگ عظیم دوم میں یہودیوں کے ساتھ پیش آنے والا المیہ دوبارہ پیش نہیں آنا چاہیے۔'' واضح رہے اس دوران اسرائیلی وزیر موشے یعلون بھی کانفرنس میں موجود تھے۔ جنہوں نے پوری توجہ سے ایرانی وزیر خارجہ کے خیالات سنے۔
جواد ظریف اس سے پہلے ماہ ستمبر میں اے بی سی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹر ویو میں بھی ایرانی رہبت علی خامنہ ای کے پہلے سے اختیار کردہ موقف کے برعکس پالیسی کا اشارہ دیا تھا۔
ظریف نے انٹرویو میں ہولوکاسٹ کو ایک قتل عام کا نام دے کر ایک ''ہولناک جرم'' کہا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا ہولو کاسٹ ایک متھ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی متھ کا ذکر کرتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے جرمنی کے دورے کے موقع پر اس سے پہلے ایک مرتبہ کہا تھا '' ایران کسی ملک کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کرے گا۔''